آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کا قرضہ پروگرام شامل نہیں، مالی بحران برقرار

image source by ary news

اسلام آباد: انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے 18 ستمبر 2024 تک اپنے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاسوں کا شیڈول جاری کر دیا ہے، لیکن پاکستان، جو اس وقت شدید مالی بحران کا شکار ہے اور اپنی معیشت کو سہارا دینے کے لیے بیرونی مالی امداد کا شدت سے محتاج ہے، اس شیڈول میں شامل نہیں ہے۔

آئی ایم ایف کی ویب سائٹ کے مطابق، ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس 9، 13، اور 18 ستمبر کو ہوں گے، لیکن ان اجلاسوں میں پاکستان کے لیے 37 ماہ کے توسیعی فنڈ سہولت (Extended Fund Facility – EFF) کے تحت 7 ارب ڈالر کے قرضے کی منظوری کا معاملہ ایجنڈے میں شامل نہیں ہے۔

یاد رہے کہ جولائی میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اس 37 ماہ کے قرضے کے پروگرام پر ایک معاہدہ طے پایا تھا۔ اس نئے پروگرام کا مقصد پاکستان کو معاشی استحکام فراہم کرنا ہے، اور اسے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری درکار ہے تاکہ یہ پروگرام باضابطہ طور پر فعال ہو سکے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، اس پروگرام کا مقصد پاکستان میں میکرو اکنامک (بڑی سطح پر معیشتی) استحکام کو مضبوط بنانا اور زیادہ جامع، مضبوط اور پائیدار ترقی کے لیے حالات پیدا کرنا ہے۔ آئی ایم ایف کے مشن چیف برائے پاکستان ناتھن پورٹر نے کہا ہے کہ یہ پروگرام گزشتہ سال حاصل ہونے والے معاشی استحکام کو مزید مستحکم کرنے کی کوششوں کو آگے بڑھائے گا۔ اس کے ساتھ ہی اس پروگرام کا مقصد عوامی مالیات کو بہتر بنانا، افراط زر کو کم کرنا، بیرونی ذخائر کو دوبارہ بھرنا اور اقتصادی بگاڑ کو ختم کر کے نجی شعبے کی قیادت میں ترقی کو فروغ دینا ہے۔

یہ بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستانی حکومت اس وقت اپنے کلیدی اتحادیوں، جیسے چین، سعودی عرب، اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، سے 12 ارب ڈالر کے قرضوں کی تجدید (رول اوور) کے لیے کام کر رہی ہے تاکہ ملکی مالی صورتحال کو سنبھالا جا سکے۔

تفصیلات:

  1. پاکستان اور آئی ایم ایف کا معاہدہ: جولائی میں طے پایا جانے والا یہ قرض پروگرام 37 ماہ پر محیط ہے اور اس کا حجم تقریباً 7 ارب ڈالر ہے۔ پاکستان کو یہ قرضہ معاشی استحکام کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
  2. ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری: یہ قرضہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد ہی فعال ہو سکے گا، لیکن ستمبر کے اجلاسوں میں یہ معاملہ زیر غور نہیں ہے۔
  3. معاشی اہداف: اس پروگرام کا مقصد افراط زر کو کم کرنا، عوامی مالیاتی نظام کو مضبوط بنانا، بیرونی ذخائر کو بحال کرنا، اور نجی شعبے کی قیادت میں ترقی کو فروغ دینا ہے۔
  4. اتحادیوں سے مالی امداد: پاکستانی حکومت اس وقت چین، سعودی عرب، اور متحدہ عرب امارات سے 12 ارب ڈالر کے قرضوں کی تجدید کے لیے کوشاں ہے تاکہ ملکی مالی بحران کو کم کیا جا سکے۔

یہ صورتحال اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پاکستان کو درپیش مالی مشکلات فوری حل طلب ہیں، اور عالمی مالیاتی ادارے کی منظوری اور بیرونی امداد کے بغیر صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے

read more topics

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *